"اقتدار کی چُل"
انڈیا کی فلم کا گانا ہے ' ارے لڑکی بیوٹیفُل کر گئ چُل' جو کہ پاکستان کےچند سیاستدانوں پر انڈین گانے ' ھائی ھیلز تے نچے تہ تُو بڑی جچے' کی طرح بہت جچتا ہے بس فرق اتنا ھے کہ پاکستانی سیاستدانوں کو کوئی خوبصورت ناری نہیں بالکہ وزیراعظم کی یا پھر کسی وزارت کی کرسی ہر وقت ایک چُل میں مبتلا رکھتی ہے۔
یہ چُل اس قدر شدید ہے کہ اِن بدبختو سے مزید دو سال اور برداشت نھیں ھو رہا اور ہو بھی کیسے، جس صوبے میں ان کو حکومت ملی اس کا بجٹ تو انھوں نے چائے بسکٹ میں اڑا دیا اور رھی سہی کثر خونخوار چوہوں نے پوری کردی ۔ تو بھییاء جب تین سال اسی حسرت میں گزار دیئے کے صبح ھو، سب مر جائیں اور میں کالی شیروانی پہن کر وزیراعظم بن جائوں تو یہ تو ھونا ھی تھا ۔
خان صاحب کو غشی کے دورے پڑتے ھیں جب وہ اگلہ الیکشن ۲۰۱۸ میں دیکھتے ھیں۔ پنجاب سے جیت نھیں سکتے اور اگر پنجاب نہ جیتے تو کالی شیروانی الماری میں ہی لٹکی رہ جائے گی۔ لہاذہ انکا حکومت نہ چلنے دینا سمجھ میں آتا ھے اور وہ ۲۰۱۸ تک کوئی نہ کوئی جواز تلاش کرتے رھیں گے۔
آجکل حولداروں کے ساتھ ملکر انھوں نے نیا آئیٹم نکالا ھے اور وہ ھے شہباز یا نثار میں سے وزیراعظم بنانے کا ۔ عقل کے اندھوں کو یہ بات زہن نشین کر لینی چائیے کہ مسلم لیگ نون ھے ھی نون کے دم سے ، یعنی نواز شریف کے دم سے۔ آٹھ سال جلہ وطنی کے بعد بی لوگوں نے ووٹ دیا تو نواز شریف کے نام پر۔ تو پھر مائینس ون فارمولا کیوں؟ مشکل وقت گزر گیا، اب کون پاڑٹی چھوڑتا ہے جناب ۔ بہرحال جسکا بھی یہ منصوبہ ھے ، بہت بوسیدہ ہے اور یہ ۲۰۱۸ سے پہلے آخری کوشش ہے حکومت گرانے کی جو کے ناکام ھوگی ۔
بس اتنا کہنا چاہتا ھوں کہ اس ملک کو چلنے دیں ۔ اگر وزیراعظم بننا آپکے نصیب میں ہے تو آپ ضرور بنے گے مگر خدارا اس ملک کو اپنی انا کی بھینٹ مت چڑھائیں۔ شکریہ
@Asad_slapstick
No comments:
Post a Comment