پاکستان 20 سال بعد کرپشن کی شرح میں کمی کے بعد 126ویں نمبر پر آگیا، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
برلن / کراچی: دنیا بھر کے ممالک میں کرپشن کی شرح کا جائرہ لینے والے عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرن نیشنل کے کرپشن پرسپشن انڈیکس کے مطابق پاکستان میں کرپشن کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرن نیشنل کے کرپشن پرسپشن انڈیکس کے 20ویں ایڈیشن کے مطابق پاکستان اس بار 29 پوائنٹس حاصل کر کے دنیا بھر کے 175ممالک میں سے 126 ویں نمبر پر آگیا ہے جو اس کی 1995 شروع ہونے والی سی پی آئی کے بعد سے سب سے بہتر کارکردگی ہے۔ چیئرمین ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل پاکستان سہیل مظفر نے کہا ہے کہ امید ہے اب حکومت کرپشن کے خاتمے کے لئے نئے جوش و جذبہ سے کام کرے گی۔ کرپشن پرسپشن انڈیکس 2014 میں 175 ممالک میں سے دو تہائی نے 50 سے کم سکور کیا ہے۔ ڈنمارک 92 پوائنٹس کے ساتھ پہلے جب کہ شمالی کوریا اور صومالیہ 8،8 پوائنٹس کے ساتھ آخری نمبر پر ہیں۔
سی پی آئی میں چین کو 36، ترکی کو 45 اور انگولا کو 19 پوائنٹس ملے ہیں۔ ترکی کے اسکور میں گزشتہ سال کی نسبت 5، چین، ملاوی، انگولا اور روانڈا کے سکور میں 4، 4 پوائنٹس کی کمی آئی۔ آئیوری کوسٹ، مصر، سینٹ وینسٹ اور گرینیڈائنز کے سکور میں 5، 5، افغانستان، اردن، مالی اور سوازی لینڈ کے سکور میں 4، 4 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ بھارت کا سکور 38، روس کا 27، برازیل کا 43، موریشئس کا 54 اور قبرص کا 63 ہے۔
انڈیکس میں پوائنٹس شفافیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ جس ملک نے جتنے زیادہ پوائنٹس حاصل کئے وہ اتنا ہی کرپشن سے پاک ہے۔ انسداد کرپشن گروپ ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ کرپشن تمام معیشتوں کےلئے بہت بڑا مسئلہ ہے، یورپی یونین اور امریکہ کو چاہیے کہ وہ تیزی سے نشوونما پانے والی معیشتوں کے ساتھ مل کر کرپشن کی روک تھام کئ لئے کام کریں، بڑی معیشتوں میں کرپشن بنیادی انسانی حقوق کا راستہ روکتی ہے اور گورننس کے مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔
چیئر آف ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل جوزے اگاز کے مطابق سی پی آئی 2014 سے معلوم ہوتا ہے کہ جب رہنما اور اعلیٰ عہدیدار عوامی پیسے کا اپنے ذاتی مقاصد کیلئے غلط استعمال کرتے ہیں تو معاشی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور کرپشن روکنے کی کوششیں بھی سودمند ثابت نہیں ہوتی۔ بدعنوان حکام غیرقانونی طریقے سے کمائی ہوئی دولت بیرون ملک بھجوانے کے لئے بیرون ملک کمپنیوں کو استعمال کرتے ہیں، عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے کرپشن کے خلاف انقلابی اقدامات کرنا چاہئیں۔ چین کا سکور 40 سے گر کر 36 ہوگیا حالانکہ چین نے انسداد بدعنوانی مہم بھی شروع کر رکھی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بیرون ملک اثاثے چھپانے والے حکام کا پیچھا کرے۔ جنوری میں لیک ہونے والی دستاویزات کے مطابق چین اور ہانگ کانگ کے بیرون ملک 22 ہزار کلائنٹس ہیں۔ چین کا سکور چینی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی پر ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کی کارپوریٹ ڈسکلوزر پریکٹسز کی رپورٹ کی بھی تصدیق کرتی ہے جس میں چین کی تمام 8 کمپنیز نے 10 میں سے 3 پوائنٹس لیے۔ کرپشن اور منی لانڈرنگ برکس کے دیگر ممالک کیلئے بھی ایک مسئلہ ہے۔
رواں برس ایک بڑی آئل کمپنی کی برازیل میں سیاستدانوں کو رشوت دینے کیلیے خفیہ کمپنیاں بنانے کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے رشوت کیلئے موریشئس، روس کی جانب سے قبرص میں بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ انڈیکس کے ٹاپ پر معیشتوں کو منی لانڈرنگ اور کرپشن کیلئے خفیہ کمپنیاں بننے سے روک کر بدعنوانی کی روک تھام میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ پہلی پوزیشن پر آنیوالے ڈنمارک میں قانون کی حکمرانی ہے اور حکام کے حوالے سے واضح اصول ہیں، ڈنمارک نے رواں برس نومبر میں کمپنیوں کی ملکیت کی معلومات کے حوالے سے پبلک رجسٹر بناکر ایک مثال قائم کی ہے۔ ایسے ہی اقدامات کا ہی برطانیہ اور یوکرین میں بھی اعلان کیا گیا۔ ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کے ایم ڈی کوبس ڈی سوارٹس کے مطابق کمپنیوں کی ملکیت کے حوالے سے معلومات کرپشن کی روک تھام میں اہم ہوسکتی ہے۔